ایمن ساغر ۔ دسمبر کو ملنے کی پیاس ہے

 دسمبر کو ملنے کی پیاس ہے


 موسم ملن ا بیٹھا ہے

 نیند منجمد ہے انکھوں میں

 یاد درد دہراتی ہیں

 بے اختیار تمہیں پکارتی ہیں

 یہاں تتلیاں رنگوں میں رقص کرتی ہیں

 دل معصوم بجھا بجھا سا 

خواب سارے رٹھے روٹھے سے 

ستم گر نہ ستم ڈھال لوٹ ا

 دستمبر بس ٹھلنے والا ہے

 تو لوٹ ا۔۔۔

 سرد موسم کی سرگوشیاں اور بند کھڑکیوں سے اتی دھند تمہارے انے کا سنددیسا دیتی ہیں۔۔۔

اوس میں بھیگا بھیگا میرا انچل

 تمہارے میرے ملن کے قصے دہراتا ہے

 ڈالی ڈالی فضا میں رقص ملحق ہے

 دیکھو اے میرے ہم نشی

 میری انکھیں نم ہیں روح خفا ہے

 جسموں سےٹوٹے جذبات کی بکھری 

کرچیاں چب رہی ہیں راتوں میں

 ابھی تعلق ٹوٹا ہے 

بس ابھی کچھ خواب بکھرے رہے ہیں

 کچھ انسو ٹپکے ہیں

 کچھ راتیں اجڑی ہیں 

سنو ارے سنو سنو ناں

 لوٹ اؤ تم بن دسمبر پھر اداس ہے

 اسے تم سے ملنے کی پیاس ہے

 لوٹ اؤ میری باہوں میں سما جاؤ ا جاؤ ا جاؤ ناں

ایمن ساغر 

Comments

Popular Posts